بنگلورو16؍جولائی(ایس او نیوز)ریاستی کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے کہاکہ ڈی وائی ایس پی گنپتی کی بیوہ اور بچوں کی طرف سے پولیس تھانہ میں شکایت درج کرانے کے باوجود اب تک حکومت کی طرف سے ایف آئی آر درج نہ کئے جانے کی صورتحال کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت قانون کا گلا گھونٹنے پر اتر آئی ہے۔ آج میسور میں اخبار ی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایشورپانے کہاکہ گنپتی کے خاندان کو جب تک انصاف نہیں مل جاتا اس وقت تک ایوان کے اندر اور باہر بی جے پی کی طرف سے احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ایشورپا نے کہاکہ اس معاملے میں وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج کلیدی ملزم ہیں۔ عیسائی فرقہ سے وابستہ جارج کو بچانے کیلئے ریاستی وزیر اعلیٰ جس طرح کی کوشش کررہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سدرامیا فرقہ پرستی پر اتر آئے ہیں۔گنپتی نے خود کشی کرنے سے پہلے میڈیا کو دئے گئے بیان میں جو بات کہی اسے حکومت کو سچ مانتے ہوئے خاموش نہیں رہنا چاہئے، بلکہ خاطی وزیر اور افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے، لیکن بدقسمتی سے حکومت وزیر اور افسران کو بچانے کے راستے تلاش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے کی سی آئی ڈی جانچ مکمل ہونے سے پہلے ہی وزیر اعلیٰ سدرامیا کی طرف سے ایوان میں جارج کو کلین چٹ دے دینا درست نہیں ہے۔ سچ پر پردہ پوشی سے حکومت کو روکنے اور خاطیوں پر سخت کارروائی کیلئے زور دینے کے مقصد سے بی جے پی نے ایوان میں دن رات کا دھرنا دیا، لیکن حکومت نے اسے بھی نظر انداز کردیا۔حقائق کے سامنے آجانے سے حکومت کے بے نقاب ہوجانے کے خوف سے وزیراعلیٰ سدرامیا جارج کی غلطیوں کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس موقع پر بی جے پی لیڈران آر اشوک ، وی سومنا وغیرہ موجود تھے۔